Posts

پسندیدہ جہاد

Image
  کرکٹ کا کھیل کھیلنے کے لیے پچ بہت محنت سے تیا ر کی جاتی ہے، تیار ہو جانے کے بعد اپنی ٹیم کھیلتی ہے مگر ایسا بھی ہوتا ہے اپنی تیار کردہ پچ پر مخالف کو کھیلنے کا موقع دیا جاتا ہے۔جب مخالف کو کھیلنے کا موقع دے رہے ہوتے ہیں تو بھی مد نظر اس کی شکست ہی ہوتی ہے۔ سیاست کی پچ پر، اس ملک میں طویل ترین میچ ،کرپشن کے نام پر چل رہا ہے۔میرے نوجوانی کے دنوں میں شہر میں ٹانگے ہوئے کرتے تھے۔ ٹانگوں کے کوچوان گھوڑے کو چابک سے اور سواریوں کو اپنی زبان سے قابو میں رکھے کرتے تھے البتہ ایک سرکاری محکمہ ایسا بھی تھا جس کے اہلکار کوچوانوں کو قابو میں رکھتے تھے۔ حکومت نے اس کا نام محکمہ انسداد بے رحمی رکھا ہوا تھا مگر اس محکمے کے اہلکاروں کو بے رحمی والے کے نام سے جانا جاتا تھا۔کوچوان کی آمدن اس قابل تو ہوتی نہیں تھی کہ خدا کی عائد کردہ زکواۃ ادا کرے مگر بے رحمی والے انسپکٹر کو اپنی آمدن کا حصہ دینا نہیں بھولتا تھا۔ ایک وقت تھا،جنگلات کی حفاظت کے نام پر بکری پالنا جرم قرار دیا گیا۔حتیٰ کہ دیہات میں بھی بکری پالنے والا مجرم ٹھہرایا جاتا تھا۔ قانون کی زد میں آنے سے اکثر لوگ بچ جاتے مگر گاوں کی مسجد کاپیش امام

تماشہ جاری ہے

Image
  پروڈا  ( Public Representation Office Disqualification Act ) نامی قانوں تو16 جنوری 1949 کو متعارف کرایا گیاتھا مگر اسے لاگو اگست 1949 سے کیا گیا تھا۔اس قانون کی زد میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ نواب افتخار حسین ممدوٹ اور ان کے وکیل حسین شہید سہروردی آئے۔قائد اعظم کی وفات کے بعد ان کے بنگالی ساتھی حسین شہید سہروردی ہی ایسی شخصیت تھے جو اس ملک کے حقیقی سویلین خیر خواہ تھے مگر ان کا بنگالی ہونا ریاست کے کچھ مقتدر لوگوں کو کھٹکتا تھا۔ البتہ 1949میں اس ایکٹ کے ذریعے ان سے نجات حاصل کر لی گئی۔ سندھ میں وزیر اعلیٰ پیر الہی بخش کو کرپٹ نا اہل کر دیا گیا۔1956 میں مشرقی پاکستان کے وزیر اعلیٰ ابو القاسم فضل الحق کر ہٹا دیا گیا۔ یہ وہی فضل الحق تھے جنھوں نے لاہور کے منٹو پارک میں قرارداد لاہور پیش کی تھی جو بعد میں قرارداد لاہور کے نام سے مشہور ہوئی۔1959 میں جنرل ایوب غداروں کو روکنے کا اپنا قانون لائے جس کو پوڈو  Public Office Disqualification Order  کہا گیا۔ اس آرڈر میں جنرل ایوب صاحب نے مزید ترمیم کر کے اسے ایبڈو  Effective Bodies Disqualification Order  کا نام دے دیا۔ اس قانون کے تحت قریب 70 اور 8

ایک وفاقی وزیر کا سابقہ وزیر اعظم بارے بیان

Image
  وفاقی وزیر خورشید شاہ نے پختونخواہ کے جنگلوں میں آگ لگنے کے پے درپے پراسرار واقعات کا ذکر کرتے ہوئے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ کل کے اخبار کی رپورٹ ہے کہ حالیہ چند ہفتوں میں پختونخواہ کے جنگلوں میں آگ لگنے کے ایسے 402 واقعات ہوئے۔ صفر کی جگہ تبدیل کر دی جائے تو گنتی 420 ہو جائے گی۔ ادھر پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے دلچسپ بیان دیا ہے ، کہتے ہیں کہ سنا ہے کسی عامل نے کسی کو گرفتاری سے بچنے کیلئے جنگلات کو آگ لگانے کی ’’عملیات‘‘ کی راہ دکھائی ہے

نصرت جاوید صاحب کا کالم

Image
  قیام پاکستان کے فوری بعد ہمارے حکمرانوں کا اولین فرض یہ تھا کہ برطانیہ سے آزاد کروائے ملک کو چلانے کے لئے آئین مرتب کیا جائے۔اس فریضہ پر توجہ دینے کے بجائے لیکن ملک کو ’’بدعنوان سیاستدانوں‘‘ سے پاک کرنا اولین ترجیح بنالیا گیا۔اس ضمن میں ’’پروڈا‘‘ نام کا قانون بنا۔سندھ کے منتخب وزیر علیٰ ایوب کھوڑو اس کا پہلا نشانہ تھے۔ کھوڑو صاحب کا اصل گناہ مگر یہ تھا کہ وہ کراچی کو سندھ سے کاملاََ جدا کرکے وفاقی حکومت کے تصرف میں دینے کے حامی نہیں تھے۔اس قضیے میں ان کی جانب سے برتی مزاحمت انہیں ’’بدعنوان‘‘ قرار دینے کا سبب ہوئی۔یہ الگ بات ہے کہ بعدازاں اسی ’’بدعنوان‘‘ شخص کو پاکستان کا وزیر دفاع بنادیا گیا۔ان کے دستخطوں سے جنرل ایوب خان کو بطور آرمی چیف معیاد ملازمت میں توسیع دے کر ملکی دفاع کو مضبوط بنانے کی کاوش ہوئی۔ کھوڑو صاحب ’’عبرت کی مثال‘‘ تونہ بن پائے۔ یہ روایت مگر چل بڑی کہ اگر کوئی سیاستدان اپنی ’’اوقات‘‘ سے باہر نکلنے کی کوشش کرے تو اسے ’’چور ڈاکو‘‘ پکارنا شروع ہوجائو۔ عدالتوں میں بالآخر یہ الزام ثابت  ہوپائے یانہیں اس کی بابت سوچنے کی زحمت ہی کبھی نہیں اٹھائی گئی۔ وطن عزیز کے تمام

کرپشن کی تعریف

Image
  کرپشن کا لفظ خراب، ٹوٹے ہوئے، عیبی کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے، مشہور فلسفی ارسطو اور بعد میں سسرو نے اسے بدعنوانی کے معنوں میں استعمال کیا۔ یعنی رشوت لینا، اپنے اختیارات کا نا جائز فائدہ اٹھاکر کسی دوسرے کا وہ کام کرنا  جس  کا وہ اہل نہیں ہے۔ زیادہ تجزیاتی معنوں میں ، یہ کہا جاسکتا ہے کہ بدعنوانی کا مطلب ہے کہ  اس نوعیت کا طرز عمل اختیار کرنا جس سے ذاتی یا  ۔متعلقہ فوائد حاصل  کرنے کے لئے  غیر جانبداری کے اصول کی  جان بوجھ کر خلاف ورزی  کی جائے اور ایسے شخص یا اشخاص کو نوازا جائے جو اہل نہ ہوں

تیمو کریسی کیا ہے

Image
  لفظ تیموکریسی قدیم یونان میں تیار ہوا اور اس نے  حکومت کے  ایک ایسے  نظام کی طرف  اشارہ کیا ، جہاں صرف  ایک ہی فرد کو اس کا حصہ بننے کا موقع ملتا ہے وہی کچھ مخصوص سرمایے یا کچھ خاص  اثاثوں کے  مالک ہوتے ہیں ۔ بصورت دیگر وہ حکومت کا حصہ نہیں بن سکتے۔ یہ نظام چھٹی صدی میں ایتھنز کے آئین سازی میں سیاستدان اور قانون ساز  سولن  نے تجویز کیا تھا پاکستان میں یہ لفظ مخصوص لوگوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو کرپشن کے بل بوتےپر حکمرانی کی اہلیت حاصل کر لیتے ہیں ۔ ا